تمہید: یومِ تکبیر، پاکستان کی تاریخ کا وہ عظیم دن ہے جب وطنِ عزیز نے دنیا کو یہ باور کروایا کہ ہم اپنی خودمختاری، سلامتی اور دفاع پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ یہ دن ہر سال 28 مئی کو منایا جاتا ہے، جب 1998 میں پاکستان نے چاغی، بلوچستان کے مقام پر کامیاب ایٹمی دھماکے کر کے خود کو دنیا کی ساتویں اور مسلم دنیا کی پہلی ایٹمی قوت کے طور پر منوایا۔ مزید جانیں
یومِ تکبیر کی تاریخی پسِ منظر: بھارت نے 11 اور 13 مئی 1998 کو پوکھران میں پانچ ایٹمی دھماکے کیے۔ ان دھماکوں کے بعد خطے میں طاقت کا توازن شدید متاثر ہوا۔ پاکستانی عوام، فوج اور سائنسدانوں نے اس چیلنج کا فوری اور بھرپور جواب دینے کی تیاری شروع کی۔ بالآخر، 28 مئی 1998 کو پاکستان نے بلوچستان کے پہاڑوں میں ایٹمی دھماکے کر کے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان نہ صرف دفاعی طور پر مضبوط ہے بلکہ اپنی خودمختاری کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھا سکتا ہے۔ تفصیلات پوکھران دھماکوں کی
ایٹمی دھماکوں کی تیاری اور تکنیکی پہلو: پاکستان کے ان ایٹمی دھماکوں کے پیچھے برسوں کی محنت، تحقیق اور قربانیوں کی داستان پوشیدہ ہے۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان اور ان کی ٹیم نے بے مثال محنت سے یورینیم افزودگی کی ٹیکنالوجی کو فروغ دیا اور ایک مکمل ایٹمی پروگرام ترتیب دیا۔ چاغی کے پہاڑوں میں ایٹمی دھماکوں کے لیے زیرِ زمین سرنگیں بنائی گئیں تاکہ اثرات کم ہوں اور تجربات مکمل طور پر محفوظ ہوں۔ دھماکے مکمل طور پر کامیاب رہے اور ان سے نکلنے والی توانائی نے دنیا کو حیران کر دیا۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان کے بارے میں
ڈاکٹر عبد القدیر خان: پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے معمار
ڈاکٹر عبد القدیر خان کا شمار ان عظیم سائنسدانوں میں ہوتا ہے جنہوں نے پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ وہ 1936 میں بھوپال، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے اور قیامِ پاکستان کے بعد اپنے خاندان کے ہمراہ ہجرت کر کے پاکستان آ گئے۔ ابتدائی تعلیم پاکستان میں حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے یورپ کا رخ کیا۔ جرمنی سے میٹالرجیکل انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد انہوں نے ہالینڈ اور پھر بیلجیم میں کام کیا جہاں انہیں یورینیم افزودگی کی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہوئی۔
1974 میں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد انہوں نے پاکستان کے وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو خط لکھا اور اپنی خدمات پیش کیں۔ ان کے جذبے اور مہارت کو دیکھتے ہوئے حکومت نے انہیں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا سربراہ مقرر کیا۔ انہوں نے کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز (KRL) کی بنیاد رکھی جہاں یورینیم کی افزودگی کا عمل شروع کیا گیا۔ ان کی قیادت میں KRL نے محدود وسائل اور بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود وہ کارنامہ سرانجام دیا جو دنیا کے لیے حیرت کا باعث تھا۔
ڈاکٹر خان نے نہ صرف سائنسی تحقیق کو فروغ دیا بلکہ قومی جذبے، خود اعتمادی اور خود انحصاری کی مثال قائم کی۔ ان کا مقصد صرف ایک مضبوط دفاعی نظام قائم کرنا نہیں تھا بلکہ ایک پرامن، خود مختار اور باوقار پاکستان کی بنیاد رکھنا تھا۔ انہیں پاکستان میں قومی ہیرو کا درجہ حاصل ہے اور عوام انہیں بے حد عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
اکتوبر 2021 میں ان کا انتقال ہوا، جس پر پورا ملک سوگوار ہوا۔ ان کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے حکومت نے انہیں سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا۔ ان کا چھوڑا ہوا ورثہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے اور یومِ تکبیر کو ان کی یاد کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
قومی اتحاد اور یکجہتی: یومِ تکبیر صرف ایٹمی دھماکوں کا دن نہیں بلکہ یہ قومی اتحاد، یکجہتی اور عزم کا دن ہے۔ جب پوری قوم ایک آواز ہو کر دشمن کو یہ پیغام دیتی ہے کہ ہم اپنی آزادی اور دفاع پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اس دن کو منانے کا مقصد نوجوان نسل کو یہ باور کرانا ہے کہ ملک کے دفاع میں پوری قوم کی مشترکہ کاوشیں شامل ہوتی ہیں، اور ہمیں اپنے سائنسدانوں، فوجی جوانوں اور قیادت پر فخر ہے۔
یومِ تکبیر اور پاکستان کا دفاع: پاکستان کے ایٹمی پروگرام نے ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنا دیا ہے۔ آج دشمن جانتا ہے کہ اگر اُس نے پاکستان پر جارحیت کرنے کی کوشش کی تو اُسے بھرپور جواب ملے گا۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ امن کی ضمانت صرف طاقتور دفاع میں ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے اور ہم نے ہمیشہ یہ پیغام دیا ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں لیکن کسی بھی خطرے کے خلاف مکمل تیاری رکھتے ہیں۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام
یومِ تکبیر کی تقریبات: ہر سال 28 مئی کو ملک بھر میں یومِ تکبیر کے حوالے سے تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں سیمینار، تقریری مقابلے، مشاعرے، اور ملی نغموں کی محافل سجائی جاتی ہیں۔ اس دن کو قومی یکجہتی، حب الوطنی اور وطن سے محبت کے جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ میڈیا پر خصوصی نشریات اور ڈاکومنٹریز چلائی جاتی ہیں جو اس دن کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔
یومِ تکبیر اور نوجوان نسل: یہ دن نوجوانوں کو یہ پیغام دیتا ہے کہ علم، ہنر، اور ٹیکنالوجی ہی وہ طاقت ہے جس سے ہم اپنا مستقبل محفوظ بنا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان اور ان جیسے بے شمار سائنسدانوں نے ثابت کیا کہ محنت اور لگن سے کچھ بھی ناممکن نہیں۔ نوجوان نسل کو چاہیے کہ وہ تعلیم، تحقیق اور قومی ترقی میں بھرپور کردار ادا کرے تاکہ پاکستان کو دنیا کی صفِ اول کی قوموں میں شامل کیا جا سکے۔
یومِ تکبیر کا پیغام: یومِ تکبیر ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ قومی خودمختاری اور سلامتی کسی بھی قوم کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ ہم پر فرض ہے کہ ہم اپنے وطن کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت تیار رہیں، اپنی صفوں میں اتحاد رکھیں، اور ہر میدان میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ یہ دن ہمیں اپنی تاریخ، قربانیوں اور کامیابیوں کو یاد رکھنے کا پیغام دیتا ہے تاکہ ہم ایک باوقار اور خوددار قوم بن سکیں۔
اختتامیہ: یومِ تکبیر پاکستان کی تاریخ کا وہ روشن دن ہے جو ہر پاکستانی کے دل میں فخر اور جذبے کی نئی روح پھونک دیتا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اگر قوم متحد ہو، قیادت مخلص ہو، اور مقصد واضح ہو تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ہماری منزل تک پہنچنے سے نہیں روک سکتی۔ آئیں ہم سب مل کر یہ عہد کریں کہ اپنے وطن کو ہر میدان میں ترقی یافتہ، محفوظ اور باوقار بنائیں گے۔
Leave a Reply