پاک بھارت جنگ مئی 2025 اور انکل سام

پاک بھارت جنگ مئی 2025 اور انکل سام

پاک بھارت جنگ مئی 2025 اور انکل سام

کالم نگار:
محمد شہزاد بھٹی

ویسے تو پاک بھارت جنگ کو نصف ماہ سے زیادہ ہو چکا مگر کچھ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے میں اس موضوع پر گفتگو نہیں کر سکا کیوں نہ آج اس موضوع پر بات کر لی جائے۔ 6 اور 7 مئی 2025 کی درمیانی شب کو بزدل دشمن بھارت کی جانب سے پاکستان میں احمد پور ایسٹ میں مسجد سبحان کو، مظفرآباد میں مسجد بلال کو، کوٹلی میں مسجد عباس کو اپنی فضائی حدود سے میزائل داغ کر نشانہ بنایا گیا جبکہ پاک فوج نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے 5 طیارے مار گرائے جن میں تین رافیل طیارے، ایک مگ29 اور ایک سخوئیSU-30 طیارہ ہے اس کے علاوہ بریگیڈ ہیڈ کوارٹر بھی تباہ کر دیا مگر اس کے باوجود بھارت ایک پھر باز نہ آیا بھارت نے 9 مئی 2025 کو نور خان ایئر بیس شور کوٹ مظفرآباد پر حملہ کیا تو پاکستان کے صبر کا پیمانہ بالاخر لبریز ہو گیا تب پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے مشاورت کی اور آپریشن بیان المرسوس شروع کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ پاکستان کی امن پسندی کو کمزوری سمجھا جا رہا تھا۔اس سے قبل ماضی قریب میں جب ابھینندن پکڑا گیا تھا تو اس وقت بھارت کے پاس رافیل طیارے نہیں تھے تب ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے پاس اچھے طیارے ہوتے تو ہم یہ کر دیتے وہ کر دیتے مگر اب بھارت کا یہ خیال تھا کہ رافیل طیارے اور روسی ساخت ایئر ڈیفنس سسٹم S-400 کی موجودگی میں پاکستان پر تک نہیں مارے گا۔ دشمن کی مضبوط معیشت، دفاعی بجٹ اور زرِ مبادلہ کے ذخائر بھی اس کے غرور کو بڑھاوا دے رہے تھے۔ قصہ مختصر وہ اس خطے کا چودھری بننا چاہتا تھا۔ انکل سام بھی چین کا راستہ روکنے کے لیے اسی علاقائی غنڈے پر انحصار کیے بیٹھا تھا۔ اس کے علاوہ بہت سے دیگر داخلی اور خارجی عوامل بھی تھے۔پاکستان میں ایک نادان سیاسی طبقے نے اسے باور کرانا شروع کر دیا تھا کہ پاکستانی قوم اپنی فوج کے ساتھ نہیں بلکہ بصورت جنگ وہ تو اس کے ساتھ دو ہاتھ کرنے کو تیار ہیں۔ بتاتا چلوں، پہلے جب دشمن نے کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کی تھی لیکن بدلے میں اسے چائے پلائی گئی تھی لہذا وہ بہت سی غلط فہمیوں کا شکار ہو چکا تھا، کچھ داخلی اور خارجی عوامل نے اسے ہلاشیری دی، یاد رہے، بھارت نے پہلگام کا ڈرامہ رچایا اور پھر اس کو جواز بنا کر پاکستان کو تر نوالہ سمجھتے ہوئے اس پر پل پڑا۔ اس کے بعد پاکستان کی جوابی کارروائی سے ایک نئی تاریخ رقم ہوئی، پاک فوج کی جوابی کارروائی میں بھارت کی کئی ایئربیس، اسلحہ ڈپو، کئی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ پاک فوج کی حکمت عملی درست ثابت ہوئی، اس پاک بھارت جنگ میں بھارت کا 88.6 بلین ڈالر اور پاکستان کا صرف 3.7 بلین ڈالر کا نقصان ہوا۔ جوابی کارروائی سے ایک دن قبل تو انکل سام کہہ رہا تھا کہ یہ پاکستان اور بھارت کا اپنا معاملہ ہے ہم بیچ میں نہیں آئیں گے۔ یہ غیرجانبداری نہیں تھی بلکہ ایک تھپکی تھی لیکن جب شاہینوں نے جواب دیا، امر سمجھے جانے والے رافیل طیارے کباڑ کا ڈھیر بن گئے، بھارت کا روسی ساخت ایئر ڈیفنس سسٹم S-400 قصہ پارینہ بن گیا اور کئی اہم مقامات ملبے میں تبدیل ہو گئے تو انکل جی بھتیجے کی مدد کو پہنچے اور سیزفائر کرا دی۔ یاد رکھیں، حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی فتح صرف فتح ہی نہیں بلکہ یہ فتح مبین ہے جسے پوری دنیا ایک کیس سٹڈی کے طور پر لے رہی ہے، جب پوری دنیا اس بات کی گواہی دے رہی تھی کہ پاکستانی شاہینوں نے رافیل طیارے گرا کر دنیا کی تاریخ میں انہونی کر دی ہے تو اس وقت اڈيالا جیل میں بند شخص کی بہن اور پجاری سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم پر بھاشن دے رہے تھے کہ ایسا کچھ ہوا ہی نہیں اور پاکستان جھوٹ بول رہا ہے۔ دوسری جانب دشمن جھوٹ بول رہا تھا کہ ہم نے پاکستان کا فلاں فلاں طیارہ مار گرایا ہے اور یہ نادان دشمن سے ثبوت مانگنے کی بجائے اس کا جھوٹ شیئر کر رہے تھے اور اپنی طرف سے اٹھائے جانے والے احمقانہ سوالات کے نام پر سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم پر لفظی غلاظت بکھیر رہے تھے۔ جنگی نزاکتوں کو سمجھنے سے قاصر یہ نادان پاکستانی شاہینوں کو اتنا وقت بھی دینے کے لیے تیار نہیں تھے کہ جتنا وقت ان کو اپنی جماعت کے ایک جلسہ کرنے کے لیے درکار ہوتا ہے حالانکہ ڈی جی آئی ایس پی آر اپنی پریس کانفرنس میں وضاحت بھی کر چکے تھے کہ اگر فوری جوابی حملہ کیا جاتا تو پاکستانی فضائی حدود میں محوِ پرواز اٹھاون کے قریب مسافر بردار جہازوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا لیکن یہ عقل و شعور سے عاری لوگ اس حکمت عملی کو بزدلی سے تعبیر کر رہے تھے۔ مختصرا عرض کرتا چلوں جس طرح غزوہ احد میں مسلمانوں نے جلدبازی سے کام لیا تو دشمن نے پلٹ کر وار کر دیا جس سے فتح شکست میں بدل گئی اگر یہاں بھی پاکستان کی طرف سے جوابی کاروائی میں جلدبازی کی جاتی تو فتح شکست میں بدل جاتی۔ نادان سیاسی طبقے کی طرف سے پارلیمنٹ کے فلور تک سے ملک کے دشمن کو پیغام دیا گیا کہ آ جاؤ کیونکہ قوم اس وقت فوج کی پشت پر نہیں ہے۔ نادان سیاسی طبقہ کہہ رہا تھا کہ دو دن ہو گئے پاکستان بدلہ نہیں لے رہا، فوج امریکہ سے ڈر گئی ہے، سیاستدان بک گئے ہیں کا راگ آلاپ کر عوام میں مایوسی اور ان میں فوج کی نفرت پیدا کر رہا تھا اور ہم جیسے چند لوگ بتا رہے تھے کہ جواب دینے کے لیے ٹارگٹ ڈھونڈا جاتا ہے، اسے لاک کیا جاتا ہے، وہاں دفاعی اور حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیا جاتا ہے اور پھر ایک ناقابل تسخیر حکمت عملی چنی جاتی ہے تاکہ حملہ ناکام نہ ہو جائے تو جناب یہ دشمن ملک میں کامیاب حملہ کرنا ہے نہ کہ اپنے ہی ملک کے دارالحکومت میں کھڑے درختوں کو آگ لگانا لہذا اس کے لیے وقت تو چاہیے تھا۔خیر فہرست تو کافی طویل ہے لیکن کالم کی تنگ دامنی بھی پیش نظر ہے لہذا اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ اس جنگ میں پاکستان ایک طرف دشمن کی مکاری، عیاری اور طاقت سے لڑ رہا تھا تو دوسری طرف اپنے ہی ملک کے ایک سیاسی جماعت کے نادانوں کی جہالت، بغض اور ناسمجھی سے بھی لڑ رہا تھا پاکستان کو دونوں محاذ پر فتح ہوئی اور دشمن اپنے مضموم مقاصد میں بری طرح ناکام ہوئے اور ذلت آمیز شکست ان کا مقدر ٹھہری۔ اللہ کریم ملک پاکستان کی حفاظت فرمائے اور ہمیشہ شاد و آباد رکھے۔ آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *